27 C
Lahore
Thursday, September 19, 2024

زکوٰة جدید دنیا میں ایک قدیم فریضہ 

اسلام میں زکوٰة ایک بنیادی رکن ہے، جو مال کی پاکیزگی اور معاشرے میں مساوات پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ لیکن کیا جدید دنیا کے مالیاتی نظام میں زکوٰة کا اطلاق ممکن ہے؟  ہم یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ زکوٰة کی اہمیت کم نہیں ہوئی، بلکہ موجودہ دور میں اس کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ ہے۔

جدید مالیاتی نظام اور زکوٰة

قدیم زمانے میں زکوٰة عام طور پر اونٹھ، مویشی اور زرعی پیداوار پر دی جاتی تھی، لیکن آج کل لوگوں کی دولت کا بڑا حصہ بینک اکاؤنٹس، اسٹاک مارکیٹ اور جائیداد کی شکل میں ہے۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ زکوٰة کس چیز پر دی جائے؟

اسلامی اسکالرز کے مطابق زکوٰة کا بنیادی مقصد دولت کی گردش اور ضرورت مندوں کی مدد ہے۔ لہذا، جدید مالیاتی نظام میں بھی زکوٰة اسی اصول پر دی جا سکتی ہے۔

 جدید دنیا میں زکوٰة کی اہمیت

 زکوٰة کی درست ادائیگی سے غربت کم ہو سکتی ہے، بیماریوں کا علاج ممکن ہو سکتا ہے، اور تعلیم کے فروغ میں مدد مل سکتی ہے۔

حکومت اور زکوٰة

بعض اسلامی ممالک میں حکومتی ادارے زکوٰة جمع کر کے غریبوں، مسکینوں اور یتیموں کی کفالت کا بندوبست کرتے ہیں۔ اس سے زکوٰة دینے کا عمل آسان ہو جاتا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ زکوٰة مستحق افراد تک پہنچے۔

آپ زکوٰة کی ادائیگی کیسے کر سکتے ہیں؟

آج کل کئی زکوٰة کی تنظیمیں موجود ہیں جو زکوٰة جمع کر کے ضرورت مندوں تک پہنچاتی ہیں۔ آپ ان تنظیموں سے رابطہ کر کے اپنی زکوٰة ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، اپنی فیملی کے غریب رشتے داروں، بیمار پڑوسیوں یا کسی بھی ضرورت مند کی مدد کر کے بھی زکوٰة ادا کی جا سکتی ہے۔

زکوٰة صرف ایک فریضہ نہیں بلکہ ایک معاشرتی ذمہ داری ہے۔ جدید دنیا میں زکوٰة کی اہمیت کم نہیں ہوئی، بلکہ اس کی ضرورت پہلے سے بھی زیادہ ہے۔ زکوٰة کی ادائیگی سے ہم ایک خوشحال اور مساوات پر مبنی معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔

Related Articles

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay Connected

176,934FansLike
37FollowersFollow
2,280SubscribersSubscribe

Latest News