26 C
Lahore
Thursday, September 19, 2024

حریف نہیں حلیف – مولانا فضل الرحمن

2024 الیکشن کے بعد حکومت میں ایک بڑی تبدیلی واقع ہوئی۔ مولانا فضل الرحمن نے بھی اپنی شکست کا ملبہ اسٹیبلشمنٹ پر ڈال دیا۔ اور ن لیگ کو بھی اپوزیشن میں بیٹھنے کی دعوت دی۔ جس کے نتیجے میں نون لیگ کا کہنا تھا کہ “جو مل گیا اسے پاس رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا”۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کے رویے میں لچک دیکھنے میں نظر آئی۔ پانی پی ٹی ائی کے حکم پر اس پانی پی ٹی ائی کے حکم نی وفت کے ساتھ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی۔ ان تمام حالات کو دیکھتے ہوئے سعد رفیق نے بیان جاری کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اتنا ہی بولو کہ بعد میں اس شرمندگی نہ ہو۔یقینا ان کا اشارہ پی ٹی آئی کی حکومت میں مولانا کو دیے جانے والے القابات پر تھا۔

جے یو ائی اور پی ٹی ائی کا الحاق

مولانا اور اسد قیصر کی ملاقات کے بعد یہ دونوں جماعتیں مل کر اپوزیشن میں بیٹھ گیں۔ تا حال وفاق میں حکومت بنانے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔ جبکہ دونوں جماعتیں مل کر الیکشن میں دھاندلی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے پر امادہ ہے۔

  نیا پنڈورا باکس اورمولانا فضل الرحمن

مولانا فضل الرحمن نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ ندیم ملک کے انٹرویو میں مولانا کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں۔ مولانا کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی ائی کے خلاف پی ڈی ایم میں جنرل باجوا اور فیض حمید نے زور دیا۔ مزید یہ کہ یہ تحریک پی پی چلا رہی تھی۔ مزید ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملنے کے بعد شہباز شریف استعفی دینے پر امادہ نہیں تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے عام انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دیتے ہوئے، کہا کہ اس کا فائدہ نون لیگ کو ہوا ہے۔ نون لیگ مولانا فضل لرحمن کے بیان پر خاموش ہے۔ جب کہ پی پی نے مولانا کو سیاست کا جلا ہوا کارتوس قرار دیا۔ تا حال پی ٹی آئی اور جے یو آئی مذاکرات میں مصروف ہے۔

Related Articles

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay Connected

176,934FansLike
37FollowersFollow
2,280SubscribersSubscribe

Latest News